paragraph in urdu

paragraph in urdu
(1)پاکستان ایک اسلامی ملک ہے۔برصغیر کے مسلمانوں نے اپنے لیے ایک علیحدہ ملک کا مطالبہ کر دیا تا کہ وہ اپنے مزہب کے مطابق آزادی کی زندگی گزارسکیں ۔ تحریک آزادی کے لیے انہوں نے قائداعظم کو اپنا سیاسی قائد چن لیا۔ قائداعظم کی رہنمائی میں انہوں نے جدوجہد کی ۔بالآخر برطانوی حکومت کو یہ مطالبہ ماننا پڑااور پاکستان 14 اگست1947 ءکو وجود میں آیا۔ہمیں پاکستان کی ترقی کے لیے دن رات محنت کرنی چاہیے ۔اگر ہم محنت کریں گے تو پاکستان ترقی کرے گا۔
(2)ہندوستان نے پاکستان کے ساتھ پانی کے معادوں کی خلاف ورزی  کرتے ہوئےپاکستان کے تمام بڑے دریاوں پر کئ ڈیم بنا دیے ہیں۔ چونکہ ان دریاوں کے ماخذ ہندوستان اور مقبوضہ کشمیر میں ہیں اس لیے ہندوستان کے لیے ایساکرناآسان رہا ۔اب ہمارے دریا خشک،ڈیم خالی اور کھیت بے فصل دکھائی دیں گےاور سر سبز پنجاب تھر اور چولستان بن جائے گا۔ہمارے حکمرانوں نے کا لا باغ پر سیاست کی ہے۔ پانی کے مسئلے پر ہمیں ہندوستان سے ایٹمی جنگ ہی کیوں نا کرنی پڑے ہمیں اس سے گریز نہی کرنا چاہیے۔
(3)علم بڑی دولت ہے۔ہم اسے صرف محنت سے ہی حاصل کر سکتے ہیں۔لیکن افسوس کی  بات ہے بعضطالب علم سارا سال وقت ضائع کرتے رہتے ہیں ۔وہ اپنی تعلیم میں دلچسپی نہیں لےتے ۔امتحان میں پاس ہونے کے لیے ناجائز ذرائع استعمال کرتے ہیں ۔یہ بہت بری بات ہے ۔ہمیں محنت کرنی چاہیے ہر گز اپنا وقت ضائع نہی کرنا چاہیے ۔جو کام سے جی چراتے ہیں وہ کامےاب نہی ہوتے۔محنت کامیابی کی کنجی ہے ۔ہمارا دین بھی ہمیں علم حاصل کرنےکی تلقین کرتا ہے۔علم حاصل کرنا ہر مسلمان پر فرض  ہے۔
(4)موسم سرما کی ایک اجلی صبح کا ذکر ہے میں اپنی واحد درسی کتاب بغل میں دبائے سکول جا رہا تھا۔گاؤں سے نکلتے ہی کیا دیکھتا ہوں ایک باریش بزرگ اپنی عمر سے بے نیازکنواری صبح کے جوبن میں لطف اندوز ہو رہا ہے۔میں نے اس پر زیادہ توجہ نا دی البتہ اس کا سفید اور اجلا لباس  مجھے عجیب سا لگا کیونکہ ہمارے گاؤں میں ایسے کپڑے کسی کو شادی بیاہ یا مرنے کے بعد نصیب ہوتے ہیں میں اچٹتی سی نگاہ ڈال کر آگے نکلنے ہی والا تھا ۔ کہ اس نے پڑی ہوئی چھڑی کا گول سرا میرے ٹخنے میں ڈال کر اس طرح کھینچا کہ میں گرا اٹھا،اور پھر سنبھلا اور ڈگمگاتا ہوا آگے نکل گیا۔ذرا دور جا کر پیچھے دیکھا تو بزرگانہ چہرے پر شیطانی مسکراہٹ ناچ رہی تھی ۔بابا خیرا سے میرا یہ پہلا تعارف تھا۔
(5)بچپن عمر کا بہترین حصہ ہے ۔اس لیے آپ نے اکثربڑے بوڑھوںسے سنا ہوگا  کہ وہ ایک دفعہ پھر سے بچے بن جایئں شایئد اس کی وجہ یہ ہے کہ ہم جوانی اور بڑھاپے کی ذمہ داریوں سے گھبراتے ہیں ۔ بچپن میں کوئی ذمہ داری نہی ہوتی اس لیے کوئی غم بھی نہیں ہوتا۔ بچہ دن بھر کھیلتا ہے اس کے والدین اس سے محبت کرتے ہیں ۔اچھا کھلا تے ہیں عمدہ لباس خرید کر دیتے ہیں۔اگر بچے کو قیمتی کپڑے نہ بھی ملے تو وہ اس کی پرواہ نہیں کرتا ۔اس لیے کہ زندگی اس کے لیے ازخود ایک کھلوناہے ۔وہ ہر چیز میں ایک نیا پن پاتا ہے۔
(6)پاکستان بنیادی طور پر ایک ذرعی ملک ہے پاکستان میں لوگوں کی اکثریت دیہات میں رہتی ہے۔کسانوں کو دن رات محنت کرنا پڑتی ہے۔لیکن ان کی بہتری اور خشحالی کے لیے بہت کم توجہ دی جاتی ہے۔پاکستان ایک بہت بڑا ملک ہے۔اس کی آبادی اٹھارہ کروڑ کے لگ بھگ ہے۔یہاں کے لوگوں کے رہن سہن کا انداز مختلف ہے۔ان کی ثقافت آب ہوا رسومات اور زبان بھی مختلف ہے ۔لیکن اس کے باوجود ایک قوم ہیں۔ہمیں اپنے ملک کی ترقی کے لیے دن رات محنت کرنی چاہیے۔
 (7) ہم پاکستان کے نوجوان ہیں۔ ہمیں چاہیے کہ محنت کریں۔ اور دیانت داری سے اپنا  کام کریں۔وطن اور اہل وطن کی خدمت کے لیے تیار رہیں ۔عمر میں بڑوں کا احترام کریں۔ عمر میں چھوٹوں سے پیار کریں ۔امن کے دور میں محبت کا درس دیں۔اگر ملک پر برا وقت آجائے تواپنی زندگی قربان کرنے کی پرواہ نہ کریں۔دشمن کے ناپاک ارادے خاک میں ملا دیں۔اس طرح دنیا پر ثابت کریں کہ پاکستان کے باشندے ایک زندہ قوم ہیں۔قائد اعظم کے پاکستان کی حفاظت ہمارا اولین فرض ہے۔پاکستان کی بقا ہماری بقا ہے۔

No comments:

Post a Comment